فرحت شہزاد
غزل 20
اشعار 14
اتنی پی جائے کہ مٹ جائے میں اور تو کی تمیز
یعنی یہ ہوش کی دیوار گرا دی جائے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
زندگی کٹ گئی مناتے ہوئے
اب ارادہ ہے روٹھ جانے کا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ہم سے تنہائی کے مارے نہیں دیکھے جاتے
بن ترے چاند ستارے نہیں دیکھے جاتے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عزیز مجھ کو ہیں طوفان ساحلوں سے سوا
اسی لیے ہے خفا میرا ناخدا مجھ سے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ترا وجود گواہی ہے میرے ہونے کی
میں اپنی ذات سے انکار کس طرح کرتا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے