Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک غیر علامتی نظم

جاوید انور

ایک غیر علامتی نظم

جاوید انور

ادھوری لڑکیو

تم اپنے کمروں میں پرانے سال کے بوسیدہ کلینڈر سجا کر سوچتی ہو

یہ بدن عمروں کی سازش میں نہ آئیں گے

تمہیں کس نے بتایا ہے

گھڑی کی سوئیوں کو روکنے سے دوڑتا اور ہانپتا سورج مثال نقش پا

افلاک پر جم جائے گا

تمہیں معلوم ہے عریانیوں کو ڈھانپ کر تم اور عریاں ہو رہی ہو

روز ان آنکھوں کی تکڑی میں تمہارے جسم تلتے ہیں

ہر اک شب ہاسٹل میں تاش کی بازی میں تم کو جیت کر اک جشن ہوتا ہے

ہماری خواب گاہوں میں تمہارے خواب روشن ہیں

چلی آؤ

کہ باہر برف ہے

اور اب ہمیں تم سے جدا بستر کہاں تسلیم کرتے ہیں

چلی آؤ کہ عمریں رائیگاں ہونے سے بچ جائیں!

مأخذ :
  • کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 39)
  • Author : Zahid Hasan
  • مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
  • اشاعت : 2002

موضوعات

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے