Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کشمکش

سوچتے سوچتے پھر مجھ کو خیال آتا ہے

وہ مرے رنج و مصائب کا مداوا تو نہ تھی

رنگ افشاں تھی مرے دل کی خلاؤں میں مگر

ایک عورت تھی علاج غم دنیا تو نہ تھی

میرے ادراک کے ناسور تو رستے رہتے

میری ہو کر بھی وہ میرے لئے کیا کر لیتی

حسرت و یاس کے گمبھیر اندھیرے میں بھلا

ایک نازک سی کرن ساتھ کہاں تک دیتی

اس کو رہنا تھا زر و سیم کے ایوانوں میں

رہ بھی جاتی وہ مرے ساتھ تو رہتی کب تک

ایک مغرور سہوکار کی پیاری بیٹی

بھوک اور پیاس کی تکلیف کو سہتی کب تک

ایک شاعر کی تمناؤں کو دھوکا دے کر

اس نے توڑی ہے اگر پیار بھرے گیت کی لے

اس پہ افسوس ہے کیوں اس پہ تعجب کیسا

یہ محبت بھی تو احساس کا اک دھوکا ہے

پھر بھی انجانے میں جب شہر کی راہوں میں کہیں

دیکھ لیتا ہوں میں دوشیزہ جمالوں کے ہجوم

روح پر پھیلنے لگتا ہے اداسی کا غبار

ذہن میں رینگنے لگتے ہیں خیالوں کے ہجوم

سوچتے سوچتے پھر مجھ کو خیال آتا ہے

وہ مرے رنج و مصائب کا مداوا تو نہ تھی

رنگ افشاں تھی مرے دل کی خلاؤں میں مگر

ایک عورت تھی علاج غم دنیا تو نہ تھی

مأخذ :
  • کتاب : Sangam (Pg. 35)
  • Author : Naresh Kumar Shad
  • مطبع : New Taj Office,Delhi (1960)
  • اشاعت : 1960

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have exhausted your 5 free content pages. Please Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے