لو عید آئی اے دل بصد شان و شوکت
خوشی ہر طرف ہر طرف ہے مسرت
ہوا گا رہی ہے خوشی کے ترانے
فلک پہ ہے چھایا ہوا ابر رحمت
کوئی دوستوں سے گلے مل رہا ہے
کوئی کہہ رہا ہے مبارک سلامت
وہ خود مجھ سے ملنے کو گھر میرے آئے
عنایت عنایت عنایت عنایت
ہے دن عید کا آج تھوڑی سی پی لے
کریں زاہد آج اور کیا تیری خدمت
گلے آؤ مل لو کہ ہے عید کا دن
جھجکتے ہو کیوں اس میں کیا ہے قباحت
رکھا نصف روزہ کبھی اس سے کچھ کم
رکھا روزہ لیکن بقدر ضرورت
ہیں فرضی فسانے ہیں قصے خیالی
نہ دوزخ کہیں ہے کہیں ہے نہ جنت
انہیں کو مبارک ہو دوزخ سے ڈرنا
ہوئے ہیں جو دنیا میں مایوس رحمت
خطا پر خطا میں نے کی یہ سمجھ کر
خطا وار ہوں گے سزار وار رحمت
یہ بے درد دنیا مصائب کا گھر ہے
سکوں سے جو دم گزرے سمجھو غنیمت
خدایا گنہ میرے حد سے سوا ہیں
جو تو بخش دے ہے تری شان رحمت