Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عید کا چاند دیکھ کر

معظم علی خاں

عید کا چاند دیکھ کر

معظم علی خاں

صبح خیرات کے آنگن میں غریبی ہوگی

پھر وہی صدقۂ جاں اب کے برس پائیں گے

اور ہر دست مخیر میں چمکتے سکے

ملگجے جسموں کی حالت پہ ترس کھائیں گے

غم کے تپتے ہوئے صحرا پہ خوشی کے بادل

بے ارادہ ہی سر راہ برس جائیں گے

تیرہ بختی کی منڈیروں پہ امیدوں کے چراغ

پھر رعونت کی ہواؤں سے جلا مانگیں گے

بھوک کی گرد میں لپٹے ہوئے سیمیں پیکر

ننگ احساس صعوبت سے قبا مانگیں گے

پھر ہوس جو کسی ادھ ننگی جوانی کی طرف

اپنی پھینکی ہوئی چادر کا صلہ مانگیں گے

فاقہ مستی ہی مقدر ہے تو آخر اک دن

پیٹ کی آگ بجھانے کی ضرورت کیا ہے

سالہا سال کی بوسیدہ روایت کے عوض

دولت غم کو لٹانے کی ضرورت کیا ہے

بھیک کے پیسوں کو دستار انا میں رکھ کر

ساتھیو عید منانے کی ضرورت کیا ہے

اور اگر عید منانا ہے تو جان غربت

سنگ محنت سے یہ کشکول ضلالت توڑو

بھیک پر جینے سے بہتر ہے خودی پر مرنا

یہ حصار روش اہل عنایت توڑو

ماہ قرآں کے فضائل کی قسم ہے تم کو

آج خیرات پہ جینے کی روایت توڑو

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے