Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عورتوں کی اسمبلی

سید ضمیر جعفری

عورتوں کی اسمبلی

سید ضمیر جعفری

وہ شانوں پہ زرکار آنچل اچھالے

ادھر سے ادھر مست زلفوں کو ڈالے

میاں اور بچے خدا کے حوالے

حسیں ہاتھ میں نرم فائل سنبھالے

کس انداز سے ناز فرما رہی ہے

کہ جیسے چمن میں بہار آ رہی ہے

مباحث میں یوں گرم گفتار ہیں سب

کہ بس لڑنے مرنے کو تیار ہیں سب

فسوں کار ہیں سب طرح دار ہیں سب

برابر برابر کی سرکار ہیں سب

ادھر اصغری بھڑک گئی اکبری سے

ادھر طفل رونے لگے گیلری سے

‘‘اسپیچوں’’ میں گوٹے کناری کی باتیں

بہو کی کفایت شعاری کی باتیں

پڑوسن کی پرہیزگاری کی باتیں

غرض ہر بیاہی کنواری کی باتیں

رواں ہیں ہجوم تجلی کے دھارے

یہ آنچل سمیٹے وہ گیسو سنوارے

دم گفتگو کوئی جیتے نہ ہارے

ستاروں سے ٹکرا رہے ہیں ستارے

بوا کو تو دیکھو نہ گہنا نہ پاتا

بجٹ ہاتھ میں جیسے دھوبن کا کھاتا

بہ انداز غیظ و غضب بولتی ہیں

بہ آواز شور و شغب بولتی ہیں

نہیں بولتی ہیں تو کب بولتی ہیں

یہ جب بولتی ہیں تو سب بولتی ہیں

معاً اپنے خوابوں میں گم ہو گئی ہیں

ابھی جاگتی تھیں ابھی سو گئی ہیں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے