یہ جبر بھی ہے بہت اختیار کرتے ہوئے
یہ جبر بھی ہے بہت اختیار کرتے ہوئے
گزر رہی ہے ترا انتظار کرتے ہوئے
کلی کھلی تو اسی خوش سخن کی یاد آئی
صبا بھی اب کے چلی سوگوار کرتے ہوئے
ترے بدن کے گلستاں کی یاد آتی ہے
خود اپنی ذات کے صحرا کو پار کرتے ہوئے
یہ دل کی راہ چمکتی تھی آئنے کی طرح
گزر گیا وہ اسے بھی غبار کرتے ہوئے
خود اپنے ہاتھ کی ہیبت سے کانپ جاتا ہوں
کبھی کبھی کسی دشمن پہ وار کرتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.