عبور کر نہ سکے ہم حدیں ہی ایسی تھیں
عبور کر نہ سکے ہم حدیں ہی ایسی تھیں
قدم قدم پہ یہاں مشکلیں ہی ایسی تھیں
وہ مجھ سے روٹھ نہ جاتی تو اور کیا کرتی
مری خطائیں مری لغزشیں ہی ایسی تھیں
کہیں دکھائی دئے ایک دوسرے کو ہم
تو منہ بگاڑ لیے رنجشیں ہی ایسی تھیں
بہت ارادہ کیا کوئی کام کرنے کا
مگر عمل نہ ہوا الجھنیں ہی ایسی تھیں
بتوں کے سامنے اپنی زبان کیا کھلتی
خدا معاف کرے خواہشیں ہی ایسی تھیں
- کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 65)
- Author : انور شعور
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.