تو بگڑتا بھی ہے خاص اپنے ہی انداز کے ساتھ
تو بگڑتا بھی ہے خاص اپنے ہی انداز کے ساتھ
پھول کھلتے ہیں ترے شعلۂ آواز کے ساتھ
ایک بار اور بھی کیوں عرض تمنا نہ کروں
کہ تو انکار بھی کرتا ہے عجب ناز کے ساتھ
لے جو ٹوٹی تو صدا آئی شکست دل کی
رگ جاں کا کوئی رشتہ ہے رگ ساز کے ساتھ
تو پکارے تو چمک اٹھتی ہیں میری آنکھیں
تیری صورت بھی ہے شامل تری آواز کے ساتھ
جب تک ارزاں ہے زمانے میں کبوتر کا لہو
ظلم ہے ربط رکھوں گر کسی شہباز کے ساتھ
پست اتنی تو نہ تھی میری شکست اے یارو
پر سمیٹے ہیں مگر حسرت پرواز کے ساتھ
پہرے بیٹھے ہیں قفس پر کہ ہے صیاد کو وہم
پر شکستوں کو بھی اک ربط ہے پرواز کے ساتھ
عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہل وطن
یہ الگ بات کہ دفنائیں گے اعزاز کے ساتھ
- کتاب : kulliyat-e-ahmad nadiim qaasmii (Pg. 121)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.