Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے

خواجہ میر درد

تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے

خواجہ میر درد

تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے

جس لیے آئے تھے سو ہم کر چلے

زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے

ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے

کیا ہمیں کام ان گلوں سے اے صبا

ایک دم آئے ادھر اودھر چلے

دوستو دیکھا تماشا یاں کا سب

تم رہو خوش ہم تو اپنے گھر چلے

آہ بس مت جی جلا تب جانیے

جب کوئی افسوں ترا اس پر چلے

ایک میں دل ریش ہوں ویسا ہی دوست

زخم کتنوں کے سنا ہے بھر چلے

شمع کے مانند ہم اس بزم میں

چشم تر آئے تھے دامن تر چلے

ڈھونڈھتے ہیں آپ سے اس کو پرے

شیخ صاحب چھوڑ گھر ،باہر چلے

ہم نہ جانے پائے باہر آپ سے

وہ ہی آڑے آ گیا جیدھر چلے

ہم جہاں میں آئے تھے تنہا ولے

ساتھ اپنے اب اسے لے کر چلے

جوں شرر اے ہستیٔ بے بود یاں

بارے ہم بھی اپنی باری بھر چلے

ساقیا یاں لگ رہا ہے چل چلاؤ

جب تلک بس چل سکے ساغر چلے

دردؔ کچھ معلوم ہے یہ لوگ سب

کس طرف سے آئے تھے کیدھر چلے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

ریشما

ریشما

RECITATIONS

شمس الرحمن فاروقی

شمس الرحمن فاروقی,

00:00/00:00
شمس الرحمن فاروقی

تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے شمس الرحمن فاروقی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے