تیر جیسے کمان کے آگے
تیر جیسے کمان کے آگے
موت کڑیل جوان کے آگے
بادشاہ اور فقیر دونوں تھے
شہر میں اک دکان کے آگے
چلتے چلتے زمین رک سی گئی
ناگہاں اک مکان کے آگے
ہم بھی اپنا مجسمہ رکھ آئے
رات اندھی چٹان کے آگے
طشت جاں میں سجا کے رکھنا تھا
حرف دل میہمان کے آگے
کیا عجب شخص ہے کہ بیٹھا ہے
دھوپ میں سائبان کے آگے
ہم کسی کو گواہ کیا کرتے
اس کھلے آسمان کے آگے
کب تلک جھوٹ بولتے صاحب
اس طرح خاندان کے آگے
کون کہتا رساؔ خدا لگتی
ایسے کافر گمان کے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.