ٹھنڈی ٹھنڈی نرم ہوا کا جھونکا پیچھے چھوٹ گیا
ٹھنڈی ٹھنڈی نرم ہوا کا جھونکا پیچھے چھوٹ گیا
جانے کس وحشت میں گھر کا رستہ پیچھے چھوٹ گیا
بچے میری انگلی تھامے دھیرے دھیرے چلتے تھے
پھر وہ آگے دوڑ گئے میں تنہا پیچھے چھوٹ گیا
عہد جوانی رو رو کاٹا میرؔ میاں سا حال ہوا
لیکن ان کے آگے اپنا قصہ پیچھے چھوٹ گیا
پیچھے مڑ کر دیکھے گا تو آگے بڑھنا مشکل ہے
میں نے کتنی بار کہا تھا دیکھا؟ پیچھے چھوٹ گیا
سر تا پا سیلاب تھے خالدؔ چاروں جانب دریا تھا
پیاس میں جس دن شدت آئی دریا پیچھے چھوٹ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.