دریا و کوہ و دشت و ہوا ارض اور سما
دریا و کوہ و دشت و ہوا ارض اور سما
دیکھا تو ہر مکاں میں وہی ہے رہا سما
ہے کون سی وہ چشم نہیں جس میں اس کا نور
ہے کون سا وہ دل کہ نہیں جس میں اس کی جا
قمری اسی کی یاد میں کو کو کرے ہے یار
بلبل اسی کے شوق میں کرتی ہے چہچہا
مفلس کہیں غریب تونگر کہیں غنی
عاجز کہیں نبل کہیں سلطاں کہیں گدا
بہروپ سا بنا کے ہر اک جا وہ آن آن
کس کس طرح کے روپ بدلتا ہے واہ وا
ملک رضا میں کر کے توکل کی جنس کو
بیٹھیں ہیں سب اسی کی دکانیں لگا لگا
سب کا اسی دکان سے جاری ہے کاروبار
لیتا ہے کوئی حسن کوئی دل ہے بیچتا
دیکھا جو خوب غور سے ہم نے تو یاں نظیرؔ
بازار مصطفیٰ ہے خریدار ہے خدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.