Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شکوے کے نام سے بے مہر خفا ہوتا ہے

مرزا غالب

شکوے کے نام سے بے مہر خفا ہوتا ہے

مرزا غالب

شکوے کے نام سے بے مہر خفا ہوتا ہے

یہ بھی مت کہہ کہ جو کہیے تو گلہ ہوتا ہے

پر ہوں میں شکوے سے یوں راگ سے جیسے باجا

اک ذرا چھیڑئیے پھر دیکھیے کیا ہوتا ہے

گو سمجھتا نہیں پر حسن تلافی دیکھو

شکوۂ جور سے سرگرم جفا ہوتا ہے

عشق کی راہ میں ہے چرخ مکوکب کی وہ چال

سست رو جیسے کوئی آبلہ پا ہوتا ہے

کیوں نہ ٹھہریں ہدف ناوک بیداد کہ ہم

آپ اٹھا لاتے ہیں گر تیر خطا ہوتا ہے

خوب تھا پہلے سے ہوتے جو ہم اپنے بد خواہ

کہ بھلا چاہتے ہیں اور برا ہوتا ہے

نالہ جاتا تھا پرے عرش سے میرا اور اب

لب تک آتا ہے جو ایسا ہی رسا ہوتا ہے

خامہ میرا کہ وہ ہے باربد بزم سخن

شاہ کی مدح میں یوں نغمہ سرا ہوتا ہے

اے شہنشاہ کواکب سپہ و مہر علم

تیرے اکرام کا حق کس سے ادا ہوتا ہے

سات اقلیم کا حاصل جو فراہم کیجے

تو وہ لشکر کا ترے نعل بہا ہوتا ہے

ہر مہینے میں جو یہ بدر سے ہوتا ہے ہلال

آستاں پر ترے مہ ناصیہ سا ہوتا ہے

میں جو گستاخ ہوں آئین غزل خوانی میں

یہ بھی تیرا ہی کرم ذوق فزا ہوتا ہے

رکھیو غالبؔ مجھے اس تلخ نوائی میں معاف

آج کچھ درد مرے دل میں سوا ہوتا ہے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے