Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شب وہی لیکن ستارہ اور ہے

پروین شاکر

شب وہی لیکن ستارہ اور ہے

پروین شاکر

شب وہی لیکن ستارہ اور ہے

اب سفر کا استعارہ اور ہے

ایک مٹھی ریت میں کیسے رہے

اس سمندر کا کنارہ اور ہے

موج کے مڑنے میں کتنی دیر ہے

ناؤ ڈالی اور دھارا اور ہے

جنگ کا ہتھیار طے کچھ اور تھا

تیر سینے میں اتارا اور ہے

متن میں تو جرم ثابت ہے مگر

حاشیہ سارے کا سارا اور ہے

ساتھ تو میرا زمیں دیتی مگر

آسماں کا ہی اشارہ اور ہے

دھوپ میں دیوار ہی کام آئے گی

تیز بارش کا سہارا اور ہے

ہارنے میں اک انا کی بات تھی

جیت جانے میں خسارا اور ہے

سکھ کے موسم انگلیوں پر گن لیے

فصل غم کا گوشوارہ اور ہے

دیر سے پلکیں نہیں جھپکیں مری

پیش جاں اب کے نظارہ اور ہے

اور کچھ پل اس کا رستہ دیکھ لوں

آسماں پر ایک تارہ اور ہے

حد چراغوں کی یہاں سے ختم ہے

آج سے رستہ ہمارا اور ہے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

پروین شاکر

پروین شاکر

مأخذ :
  • کتاب : kulliyaat-e-maahe tamaam(sadbarg) (Pg. 235)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have exhausted your 5 free content pages. Please Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے