سر پر تھی کڑی دھوپ بس اتنا ہی نہیں تھا
سر پر تھی کڑی دھوپ بس اتنا ہی نہیں تھا
اس شہر کے پیڑوں میں تو سایا ہی نہیں تھا
پانی میں ذرا دیر کو ہلچل تو ہوئی تھی
پھر یوں تھا کہ جیسے کوئی ڈوبا ہی نہیں تھا
لکھے تھے سفر پاؤں میں کس طرح ٹھہرتے
اور یہ بھی کہ تم نے تو پکارا ہی نہیں تھا
اپنی ہی نگاہوں پہ بھروسہ نہ رہے گا
تم اتنا بدل جاؤگے سوچا ہی نہیں تھا
کندہ تھے مرے ذہن پہ کیوں اس کے خد و خال
چہرہ جو مری آنکھ نے دیکھا ہی نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.