صدیوں طویل رات کے زانو سے سر اٹھا
صدیوں طویل رات کے زانو سے سر اٹھا
سورج افق سے جھانک رہا ہے نظر اٹھا
اتنی بری نہیں ہے کھنڈر کی زمین بھی
اس ڈھیر کو سمیٹ نئے بام و در اٹھا
ممکن ہے کوئی ہاتھ سمندر لپیٹ دے
کشتی میں سو شگاف ہوں لنگر مگر اٹھا
شاخ چمن میں آگ لگا کر گیا تھا کیوں
اب یہ عذاب در بدری عمر بھر اٹھا
منزل پہ آ کے دیکھ رہا ہوں میں آئنہ
کتنا غبار تھا جو سر رہ گزر اٹھا
صحرا میں تھوڑی دیر ٹھہرنا غلط نہ تھا
لے گرد باد بیٹھ گیا اب تو سر اٹھا
دستک میں کوئی درد کی خوشبو ضرور تھی
دروازہ کھولنے کے لیے گھر کا گھر اٹھا
قیصرؔ متاع دل کا خریدار کون ہے
بازار اجڑ گیا ہے دکان ہنر اٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.