روشنی میں کس قدر دیوار و در اچھے لگے
روشنی میں کس قدر دیوار و در اچھے لگے
شہر کے سارے مکاں سارے کھنڈر اچھے لگے
پہلے پہلے میں بھی تھا امن و اماں کا معترف
اور پھر ایسا ہوا نیزوں پہ سر اچھے لگے
جب تلک آزاد تھے ہر اک مسافت تھی وبال
جب پڑی زنجیر پیروں میں سفر اچھے لگے
دائرہ در دائرہ پانی کا رقص جاوداں
آنکھ کی پتلی کو دریا کے بھنور اچھے لگے
کیسے کیسے مرحلے سر تیری خاطر سے کئے
کیسے کیسے لوگ تیرے نام پر اچھے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.