روشن تمام کعبہ و بت خانہ ہو گیا
روشن تمام کعبہ و بت خانہ ہو گیا
گھر گھر جمال یار کا افسانہ ہو گیا
صورت پرست کب ہوئے معنی سے آشنا
عالم فریب طور کا افسانہ ہو گیا
چشم ہوس ہے شیفتۂ حسن ظاہری
دل آشنائے معنی بیگانہ ہو گیا
آساں نہیں ہے آگ میں دانستہ کودنا
دیوانہ شوق وصل میں پروانہ ہو گیا
کیفیت حیات تھی دم بھر کی میہماں
لبریز پیتے ہی مرا پیمانہ ہو گیا
اشکوں سے جام بھر گئے ساقی کی یاد میں
کچھ تو مآل مجلس رندانہ ہو گیا
دیر و حرم بھی ڈھ گئے جب دل نہیں رہا
سب دیکھتے ہی دیکھتے ویرانہ ہو گیا
کل کی ہے بات جوش پہ تھا عالم شباب
یادش بخیر آج اک افسانہ ہو گیا
آئینہ دیکھتا ہے گریباں کو پھاڑ کر
وحشی اب اپنا آپ ہی دیوانہ ہو گیا
کیا جانے آج خواب میں کیا دیکھا یاسؔ نے
کیوں چونکتے ہی آپ سے بیگانہ ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.