Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رس ان آنکھوں کا ہے کہنے کو ذرا سا پانی

آرزو لکھنوی

رس ان آنکھوں کا ہے کہنے کو ذرا سا پانی

آرزو لکھنوی

دلچسپ معلومات

عربی فارسی لفظوں سے عاری غزل

رس ان آنکھوں کا ہے کہنے کو ذرا سا پانی

سینکڑوں ڈوب گئے پھر بھی ہے اتنا پانی

آنکھ سے بہہ نہیں سکتا ہے بھرم کا پانی

پھوٹ بھی جائے گا چھالا تو نہ دے گا پانی

چاہ میں پاؤں کہاں آس کا میٹھا پانی

پیاس بھڑکی ہوئی ہے اور نہیں ملتا پانی

دل سے لوکا جو اٹھا آنکھ سے ٹپکا پانی

آگ سے آج نکلتے ہوئے دیکھا پانی

کس نے بھیگے ہوئے بالوں سے یہ جھٹکا پانی

جھوم کر آئی گھٹا ٹوٹ کے برسا پانی

پھیلتی دھوپ کا ہے روپ لڑکپن کا اٹھان

دوپہر ڈھلتے ہی اترے گا یہ چڑھتا پانی

ٹکٹکی باندھے وہ تکتے ہیں میں اس گھات میں ہوں

کہیں کھانے لگے چکر نہ یہ ٹھہرا پانی

کوئی متوالی گھٹا تھی کہ جوانی کی امنگ

جی بہا لے گیا برسات کا پہلا پانی

ہاتھ جل جائے گا چھالا نہ کلیجے کا چھوؤ

آگ مٹھی میں دبی ہے نہ سمجھنا پانی

رس ہی رس جن میں ہے پھر سیل ذرا سی بھی نہیں

مانگتا ہے کہیں ان آنکھوں کا مارا پانی

نہ ستا اس کو جو چپ رہ کے بھرے ٹھنڈی سانس

یہ ہوا کرتی ہے پتھر کا کلیجہ پانی

یہ پسینہ وہی آنسو ہیں جو پی جاتے تھے ہم

آرزوؔ لو وہ کھلا بھید وہ ٹوٹا پانی

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

پنکج اداس

پنکج اداس

مأخذ :
  • کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 36)
  • Author : Farooq Argali
  • مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
  • اشاعت : 2004

موضوعات

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے