Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رقص کرنے کا ملا حکم جو دریاؤں میں

قتیل شفائی

رقص کرنے کا ملا حکم جو دریاؤں میں

قتیل شفائی

رقص کرنے کا ملا حکم جو دریاؤں میں

ہم نے خوش ہو کے بھنور باندھ لئے پاؤں میں

ان کو بھی ہے کسی بھیگے ہوئے منظر کی تلاش

بوند تک بھی نہ بو سکے جو کبھی صحراؤں میں

اے مرے ہم سفرو تم بھی تھکے ہارے ہو

دھوپ کی تم تو ملاوٹ نہ کرو چھاؤں میں

جو بھی آتا ہے بتاتا ہے نیا کوئی علاج

بٹ نہ جائے ترا بیمار مسیحاؤں میں

حوصلہ کس میں ہے یوسف کی خریداری کا

اب تو مہنگائی کے چرچے ہیں زلیخاؤں میں

جس برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے

اس کو دفناؤ مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں

وہ خدا ہے کسی ٹوٹے ہوئے دل میں ہوگا

مسجدوں میں اسے ڈھونڈو نہ کلیساؤں میں

ہم کو آپس میں محبت نہیں کرنے دیتے

اک یہی عیب ہے اس شہر کے داناؤں میں

مجھ سے کرتے ہیں قتیلؔ اس لئے کچھ لوگ حسد

کیوں مرے شعر ہیں مقبول حسیناؤں میں

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

قتیل شفائی

قتیل شفائی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے