Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قصۂ نقل کچھ ایسا ہے بتائے نہ بنے

کیف احمد صدیقی

قصۂ نقل کچھ ایسا ہے بتائے نہ بنے

کیف احمد صدیقی

MORE BYکیف احمد صدیقی

    قصۂ نقل کچھ ایسا ہے بتائے نہ بنے

    بات بگڑی ہے کچھ ایسی کہ بنائے نہ بنے

    امتحاں حال میں ہم لائے ہیں اک ایسی کتاب

    ممتحن پوچھے یہ کیا ہے تو چھپائے نہ بنے

    ان کتابوں سے ہے پیچھا بھی چھڑانا مشکل

    اور یہ بوجھ بھی اب ہم سے اٹھائے نہ بنے

    کیا کریں کھیل میں کم بخت کشش ہے ایسی

    جس سے دل اپنا ہٹائیں تو ہٹائے نہ بنے

    صبح کو آنکھ بھی کھلتی نہیں جلدی اپنی

    دیر ہو جائے تو اسکول بھی جائے نہ بنے

    گھر سے بھی سینما جانے کی اجازت نہ ملی

    اور اسکول سے بھی بھاگ کے آئے نہ بنے

    کیفؔ خاموش رہا بھی نہیں جاتا مجھ سے

    اور درجے میں غزل گائیں تو گائے نہ بنے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے