مجھے نقل پر بھی اتنا اگر اختیار ہوتا
مجھے نقل پر بھی اتنا اگر اختیار ہوتا
کبھی فیل امتحاں میں نہ میں بار بار ہوتا
جو میں فیل ہو گیا تو سبھی دے رہے ہیں طعنے
کوئی دل نواز ہوتا کوئی غم گسار ہوتا
مجھے آج اتنی نفرت سے نہ دیکھتی یہ دنیا
جو پڑھائی سے ذرا بھی مرے دل کو پیار ہوتا
مرے ماسٹر نہ ہوتے جو علوم و فن میں دانا
کبھی مولیٰ بخش صاحب کا نہ میں شکار ہوتا
وہ پڑھاتے وقت درجے میں ہزار بار برسے
جو مجھے بھی چھینک آتی انہیں ناگوار ہوتا
نہ میں تندرست ہوتا نہ کبھی اسکول جاتا
کبھی سر میں درد رہتا تو کبھی بخار ہوتا
کبھی مدرسے میں آتا کوئی ایسا چاٹ والا
کہ جو مفت میں کھلاتا نہ کبھی ادھار ہوتا
یہ گدھا جو اپنی غفلت سے ہے بےوقوف اتنا
جو یہ خود کو جان جاتا بڑا ہوشیار ہوتا
ترے گھر میں کیفؔ تیرا کوئی قدرداں نہیں ہے
جو وطن سے دور ہوتا تو بڑا وقار ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.