Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھری ہوئی مری آنکھیں ہیں تیغ زن کی طرف

نظم طبا طبائی

پھری ہوئی مری آنکھیں ہیں تیغ زن کی طرف

نظم طبا طبائی

پھری ہوئی مری آنکھیں ہیں تیغ زن کی طرف

چلا ہے چھوڑ کے بسمل مجھے ہرن کی طرف

بنایا توڑ کے آئینہ آئینہ خانہ

نہ دیکھی راہ جو خلوت سے انجمن کی طرف

رہ وفا کو نہ چھوڑا وہ عندلیب ہوں میں

چھٹا قفس سے تو پرواز کی چمن کی طرف

گریز چاہئے طول امل سے سالک کو

سنا ہے راہ یہ جاتی ہے راہزن کی طرف

سرائے دہر میں سوؤ گے غافلو کب تک

اٹھو تو کیا تمہیں جانا نہیں وطن کی طرف

جو اہل دل ہیں الگ ہیں وہ اہل ظاہر سے

نہ میں ہوں شیخ کی جانب نہ برہمن کی طرف

جہان حادثہ آگین میں بشر کا ورود

گزر حباب کا دریائے موجزن کی طرف

اسی امید پہ ہم دن خزاں کے کاٹتے ہیں

کبھی تو باد بہار آئے گی چمن کی طرف

بچھڑ کے تجھ سے مجھے ہے امید ملنے کی

سنا ہے روح کو آنا ہے پھر بدن کی طرف

گواہ کون مرے قتل کا ہو محشر میں

ابھی سے سارا زمانہ ہے تیغ زن کی طرف

خبر دی اٹھ کے قیامت نے اس کے آنے کی

خدا ہی خیر کرے رخ ہے انجمن کی طرف

وہ اپنے رخ کی صباحت کو آپ دیکھتے ہیں

جھکے ہوئے گل نرگس ہیں یاسمن کی طرف

تمام بزم ہے کیا محو اس کی باتوں میں

نظر دہن کی طرف کان ہے سخن کی طرف

اسیر ہو گیا دل گیسوؤں میں خوب ہوا

چلا تھا ڈوب کے مرنے چہ ذقن کی طرف

یہ میکشوں کی ادا ابر تر بھی سیکھ گئے

کنار جو سے جو اٹھے چلے چمن کی طرف

زہے نصیب جو ہو کربلا کی موت اے نظمؔ

کہ اڑ کے خاک شفا آئے خود کفن کی طرف

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have exhausted your 5 free content pages. Please Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے