او دل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا
او دل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا
اب میں دل کو کیا سمجھاؤں مجھ کو بھی سمجھاتا جا
ہاں میرے مجروح تبسم خشک لبوں تک آتا جا
پھول کی ہست و بود یہی ہے کھلتا جا مرجھاتا جا
میری چپ رہنے کی عادت جس کارن بد نام ہوئی
اب وہ حکایت عام ہوئی ہے سنتا جا شرماتا جا
یہ دکھ درد کی برکھا بندے دین ہے تیرے داتا کی
شکر نعمت بھی کرتا جا دامن بھی پھیلاتا جا
جینے کا ارمان کروں یا مرنے کا سامان کروں
عشق میں کیا ہوتا ہے ناصح عقل کی بات سجھاتا جا
تجھ کو ابرآلود دنوں سے کام نہ چاندنی راتوں سے
بہلاتا ہے باتوں سے بہلاتا جا بہلاتا جا
دونوں سنگ راہ طلب ہیں راہنما بھی منزل بھی
ذوق طلب ہر ایک قدم پر دونوں کو ٹھکراتا جا
نغمے سے جب پھول کھلیں گے چننے والے چن لیں گے
سننے والے سن لیں گے تو اپنی دھن میں گاتا جا
آخر تجھ کو بھی موت آئی خیر حفیظؔ خدا حافظ
لیکن مرتے مرتے پیارے وجہ مرگ بتاتا جا
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 434)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.