Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں

جلیل مانک پوری

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں

جلیل مانک پوری

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں

وہ آدمی ہے مگر دیکھنے کی تاب نہیں

گنہ گنہ نہ رہا اتنی بادہ نوشی کی

اب ایک شغل ہے کچھ لذت شراب نہیں

ہمیں تو دور سے آنکھیں دکھائی جاتی ہیں

نقاب لپٹی ہے اس پر کوئی عتاب نہیں

پیے بغیر چڑھی رہتی ہے حسینوں کو

وہاں شباب ہے کیا کم اگر شراب نہیں

بہار دیتا ہے چھن چھن کے نور چہرے کا

سر نقاب ہے جو کچھ تہ نقاب نہیں

وہ اپنے عکس کو آواز دے کے کہتے ہیں

ترا جواب تو میں ہوں مرا جواب نہیں

اسے بھی آپ کے ہونٹوں کا پڑ گیا چسکا

ہزار چھوڑیئے چھٹنے کی اب شراب نہیں

بتوں سے پردہ اٹھانے کی بحث ہے بے کار

کھلی دلیل ہے کعبہ بھی بے نقاب نہیں

جلیلؔ ختم نہ ہو دور جام مینائی

کہ اس شراب سے بڑھ کر کوئی شراب نہیں

RECITATIONS

فصیح اکمل

فصیح اکمل,

00:00/00:00
فصیح اکمل

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں فصیح اکمل

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have exhausted your 5 free content pages. Please Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے