نرمی ہوا کی موج طرب خیز ابھی سے ہے
نرمی ہوا کی موج طرب خیز ابھی سے ہے
اے ہم صفیر آتش گل تیز ابھی سے ہے
اک تازہ تر سواد محبت میں لے چلی
وہ بوئے پیرہن کہ جنوں خیز ابھی سے ہے
اک خواب طائران بہاراں ہے اس کی آنکھ
تعبیر ابر و باد سے لبریز ابھی سے ہے
شب تاب ابھی سے اس کی قباؤں کے رنگ ہیں
اک داستاں جبین گہر ریز ابھی سے ہے
گزری ہے ایک رو مژۂ خواب ناک کی
دل میں لہو کا رنگ بہت تیز ابھی سے ہے
آئینہ لے کے گھوم گئی عمر نوا خرام
تازہ رخی کا موڑ بلا خیز ابھی سے ہے
مبہم سے ایک خواب کی تعبیر کا ہے شوق
نیندوں میں بادلوں کا سفر تیز ابھی سے ہے
اک تازہ مہر لب سے جنوں مانگتا ہے نقش
جنبش لبوں کی سلسلہ آمیز ابھی سے ہے
شاید کہ محرمانہ بھی اٹھے تری نگاہ
ویسے تری نگاہ دل آویز ابھی سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.