Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ محراب حرم سمجھے نہ جانے طاق بت خانہ

بیدم شاہ وارثی

نہ محراب حرم سمجھے نہ جانے طاق بت خانہ

بیدم شاہ وارثی

نہ محراب حرم سمجھے نہ جانے طاق بت خانہ

جہاں دیکھی تجلی ہو گیا قربان پروانہ

دل آزاد کو وحشت نے بخشا ہے وہ کاشانہ

کہ اک در جانب کعبہ ہے اک در سوئے بت خانہ

بنائے میکدہ ڈالی جو تو نے پیر مے خانہ

تو کعبہ ہی رہا کعبہ نہ پھر بت خانہ بت خانہ

کہاں کا طور مشتاق لقا وہ آنکھ پیدا کر

کہ ذرہ ذرہ ہے نظارہ گاہ حسن جانانہ

خدا پوری کرے یہ حسرت دیدار کی حسرت

کہ دیکھوں اور ترے جلووں کو دیکھوں بے حجابانہ

شکست توبہ کی تقریب میں جھک جھک کے ملتی ہیں

کبھی پیمانہ شیشہ سے کبھی شیشے سے پیمانہ

سجا کر لخت دل سے کشتیٔ چشم تمنا کو

چلا ہوں بارگاہ عشق میں لے کر یہ نذرانہ

کبھی جو پردۂ بے صورتی میں جلوہ فرما تھے

انہیں کو عالم صورت میں دیکھا بے حجابانہ

مری دنیا بدل دی جنبش ابروئے جاناں نے

کہ اپنا ہی رہا اپنا نہ اب بیگانہ بیگانہ

جلا کر شمع پروانے کو ساری عمر روتی ہے

اور اپنی جان دے کر چین سے سوتا ہے پروانہ

کسی کی محفل عشرت میں پیہم دور چلتے ہیں

کسی کی عمر کا لبریز ہونے کو ہے پیمانہ

ہماری زندگی تو مختصر سی اک کہانی تھی

بھلا ہو موت کا جس نے بنا رکھا ہے افسانہ

یہ لفظ سالک و مجذوب کی ہے شرح اے بیدمؔ

کہ اک ہشیار ختم المرسلیں اور ایک دیوانہ

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے