Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھے ان آتے جاتے موسموں سے ڈر نہیں لگتا

سلیم احمد

مجھے ان آتے جاتے موسموں سے ڈر نہیں لگتا

سلیم احمد

مجھے ان آتے جاتے موسموں سے ڈر نہیں لگتا

نئے اور پر اذیت منظروں سے ڈر نہیں لگتا

خموشی کے ہیں آنگن اور سناٹے کی دیواریں

یہ کیسے لوگ ہیں جن کو گھروں سے ڈر نہیں لگتا

مجھے اس کاغذی کشتی پہ اک اندھا بھروسا ہے

کہ طوفاں میں بھی گہرے پانیوں سے ڈر نہیں لگتا

سمندر چیختا رہتا ہے پس منظر میں اور مجھ کو

اندھیرے میں اکیلے ساحلوں سے ڈر نہیں لگتا

یہ کیسے لوگ ہیں صدیوں کی ویرانی میں رہتے ہیں

انہیں کمروں کی بوسیدہ چھتوں سے ڈر نہیں لگتا

مجھے کچھ ایسی آنکھیں چاہئیں اپنے رفیقوں میں

جنہیں بے باک سچے آئنوں سے ڈر نہیں لگتا

مرے پیچھے کہاں آئے ہو نا معلوم کی دھن میں

تمہیں کیا ان اندھیرے راستوں سے ڈر نہیں لگتا

یہ ممکن ہے وہ ان کو موت کی سرحد پہ لے جائیں

پرندوں کو مگر اپنے پروں سے ڈر نہیں لگتا

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

00:00/00:00
نعمان شوق

مجھے ان آتے جاتے موسموں سے ڈر نہیں لگتا نعمان شوق

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے