مومنؔ خدا کے واسطے ایسا مکاں نہ چھوڑ
مومنؔ خدا کے واسطے ایسا مکاں نہ چھوڑ
دوزخ میں ڈال خلد کو کوئے بتاں نہ چھوڑ
عاشق تو جانتے ہیں وہ اے دل یہی سہی
ہر چند بے اثر ہے پر آہ و فغاں نہ چھوڑ
اس طبع نازنیں کو کہاں تاب انفعال
جاسوس میرے واسطے اے بد گماں نہ چھوڑ
ناچار دیں گے اور کسی خوب رو کو دل
اچھا تو اپنی خوئے بد اے بد زباں نہ چھوڑ
زخمی کیا عدو کو تو مرنا محال ہے
قربان جاؤں تیرے مجھے نیم جاں نہ چھوڑ
کچھ کچھ درست ضد سے تری ہو چلے ہیں وہ
یک چند اور کج روی اے آسماں نہ چھوڑ
جس کوچہ میں گزار صبا کا نہ ہو سکے
اے عندلیب اس کے لیے گلستاں نہ چھوڑ
گر پھر بھی اشک آئیں تو جانوں کہ عشق ہے
حقہ کا منہ سے غیر کی جانب دھواں نہ چھوڑ
ہوتا ہے اس جحیم میں حاصل وصال جور
مومنؔ عجب بہشت ہے دیر مغاں نہ چھوڑ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.