Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مری وراثت میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اسی دہر کے لیے ہے

غلام حسین ساجد

مری وراثت میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اسی دہر کے لیے ہے

غلام حسین ساجد

مری وراثت میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اسی دہر کے لیے ہے

یہ رنگ اک خواب کے لیے ہے یہ آگ اک شہر کے لیے ہے

اگر اسی رات کی سیاہی کے ساتھ کھو جائیں گے ستارے

تو پھر یہ میرے لہو کا روشن چراغ کس لہر کے لیے ہے

طلوع امکان آرزو پر یقین رکھتی ہے ایک دنیا

مگر یہ بے کار خواہشوں کی نمود اک زہر کے لیے ہے

کنار دریا ہے ایک مدھم غبار کس دشت کا پڑاؤ

درون صحرا یہ آب حیواں کا نقش کس نہر کے لیے ہے

یہ خواب ہوتے ہوئے صحیفوں کے پھول میرے لیے ہیں لیکن

زمین دل پر یہ آیتوں کا نزول اک دہر کے لیے ہے

بس ایک انسان کی خوشی ہے کسی حقیقت کی رونمائی

مگر کسی خواب کے زیاں کا ملال اک شہر کے لیے ہے

اگر ہے انسان کا مقدر خود اپنی مٹی کا رزق ہونا

تو پھر زمیں پر یہ آسماں کا وجود کس قہر کے لیے ہے

مأخذ :
  • کتاب : Monthly Usloob (Pg. 393)
  • Author : Mushfiq Khawaja
  • مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi   180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
  • اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے