مرا حال پوچھ کے ہم نشیں مرے سوز دل کو ہوا نہ دے
مرا حال پوچھ کے ہم نشیں مرے سوز دل کو ہوا نہ دے
بس یہی دعا میں کروں ہوں اب کہ یہ غم کسی کو خدا نہ دے
یہ جو زخم دل کو پکائے ہم لئے پھر رہے ہیں چھپائے ہم
کوئی نا شناس مزاج غم کہیں ہاتھ اس کو لگا نہ دے
تو جہاں سے آج ہے نکتہ چیں کبھی مدتوں میں رہا وہیں
میں گدائے راہ گزر نہیں مجھے دور ہی سے صدا نہ دے
تب و تاب عشق کا ہے کرم کہ جمی ہے محفل چشم نم
ذرا دیکھیو اے ہوائے غم یہ چراغ کوئی بجھا نہ دے
وہ جو شاعری کا سبب ہوا وہ معاملہ بھی عجب ہوا
میں غزل سناؤں ہوں اس لئے کہ زمانہ اس کو بھلا نہ دے
- کتاب : vo jo shairi ka sabab hua (Pg. 353)
- Author : Kaliim aajiz
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.