ملن موسموں کی سزا چاہتا ہوں
ترے ہجر کی انتہا چاہتا ہوں
صداؤں سے محروم اپنی گلی میں
بس اک تیری آواز پا چاہتا ہوں
کسی ایک ہلچل میں وہ ساتھ ہوتا
میں آوارۂ شب بجھا چاہتا ہوں
گلابوں کے ہونٹوں پہ لب رکھ رہا ہوں
اسے دیر تک سوچنا چاہتا ہوں
تری قربتیں راکھ ہونے لگی ہیں
میں اب دوریوں میں جیا چاہتا ہوں
کوئی رہ گزر ہو کہیں کا سفر ہو
میں ہر جا ترے نقش پا چاہتا ہوں
بہت دن ہوئے مور ناچے نہیں ہیں
منڈیروں پہ کالی گھٹا چاہتا ہوں
- کتاب : Sang-ge-Sada (Pg. 252)
- Author : Zubair Razvi
- مطبع : Zehne Jadid, New Delhi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.