موج ریگ سراب صحرا کیسے بنتی ہے
بہتا ہوا آئینۂ دریا کیسے بنتی ہے
کھل کے کلی چپ کیوں رہتی ہے شاخ زر افشاں پر
پھر یہ چہکتی کوکتی چڑیا کیسے بنتی ہے
باہر کے منظر بھی حسیں کیوں لگنے لگتے ہیں
دل کی لہر اک کیف سراپا کیسے بنتی ہے
آنسو سے کتنا گہرا ہے مٹی کا رشتہ
دنیا پھر غم سے بیگانہ کیسے بنتی ہے
اڑتے ہوئے پتوں کی صدا یہ شور ہواؤں کا
جنگل کی یہ فضا سناٹا کیسے بنتی ہے
میں تو چاک پہ کوزہ گر کے ہاتھ کی مٹی ہوں
اب یہ مٹی دیکھ کھلونا کیسے بنتی ہے
بہہ گیا میرا گھروندا تو اک ریلے ہی میں زیبؔ
پانی پر قائم یہ دنیا کیسے بنتی ہے
- کتاب : zartaab (Pg. 200)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.