مجبوریوں کا پاس بھی کچھ تھا وفا کے ساتھ
مجبوریوں کا پاس بھی کچھ تھا وفا کے ساتھ
وہ راستے سے پھر گیا کچھ دور آ کے ساتھ
قرب بدن سے کم نہ ہوئے دل کے فاصلے
اک عمر کٹ گئی کسی نا آشنا کے ساتھ
ساتھ اس کے رہ سکے نہ بغیر اس کے رہ سکے
یہ ربط ہے چراغ کا کیسا ہوا کے ساتھ
میں جھیلتا رہا ہوں عذاب اس کا عمر بھر
بچپن میں ایک عہد کیا تھا خدا کے ساتھ
پہلے تو ایک خانۂ ویراں کا شور تھا
اب دل بھی گونجتا ہے خروش ہوا کے ساتھ
یہ رنگ دست ناز یونہی تو نہیں سلیمؔ
دل کا لہو بھی صرف ہوا ہے حنا کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.