میں اس کو بھول گیا تھا وہ یاد سا آیا
میں اس کو بھول گیا تھا وہ یاد سا آیا
زمیں ہلی تو میں سمجھا کہ زلزلہ آیا
پھر اس کے بعد کئی راستے کئی گھر تھے
وہ موڑ تک مجھے رک رک کے دیکھتا آیا
میں اس کو ڈھونڈنے نکلا تو میرے جانے کے بعد
گلی گلی مجھے گھر تک وہ پوچھتا آیا
جدا ہوئے تو زمان و مکاں کے بعد کے ساتھ
جو راہ میں تھا دلوں میں وہ فاصلہ آیا
میں آئینہ تو نہیں ہوں پہ ایک سوچ میں ہوں
تو خود نمائی کے جوہر کہاں چھپا آیا
سلیمؔ ترک رہ و رسم ترک عشق نہیں
جدھر سے گزرے ادھر اس کا راستہ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.