میں آرزوئے جاں لکھوں یا جان آرزو!
میں آرزوئے جاں لکھوں یا جان آرزو!
تو ہی بتا دے ناز سے ایمان آرزو!
آنسو نکل رہے ہیں تصور میں بن کے پھول
شاداب ہو رہا ہے گلستان آرزو!
ایمان و جاں نثار تری اک نگاہ پر
تو جان آرزو ہے تو ایمان آرزو!
ہونے کو ہے طلوع صباح شب وصال
بجھنے کو ہے چراغ شبستان آرزو!
اک وہ کہ آرزؤں پہ جیتے ہیں عمر بھر
اک ہم کہ ہیں ابھی سے پشیمان آرزو!
آنکھوں سے جوئے خوں ہے رواں دل ہے داغ داغ
دیکھے کوئی بہار گلستان آرزو!
دل میں نشاط رفتہ کی دھندلی سی یاد ہے
یا شمع وصل ہے تہ دامان آرزو!
اخترؔ کو زندگی کا بھروسہ نہیں رہا
جب سے لٹا چکے سر و سامان آرزو!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.