Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے کیوں درد کے رونے روتا ہے

حفیظ جالندھری

کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے کیوں درد کے رونے روتا ہے

حفیظ جالندھری

کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے کیوں درد کے رونے روتا ہے

اب عشق کیا تو صبر بھی کر اس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے

آغاز مصیبت ہوتا ہے اپنے ہی دل کی شامت سے

آنکھوں میں پھول کھلاتا ہے تلووں میں کانٹے بوتا ہے

احباب کا شکوہ کیا کیجئے خود ظاہر و باطن ایک نہیں

لب اوپر اوپر ہنستے ہیں دل اندر اندر روتا ہے

ملاحوں کو الزام نہ دو تم ساحل والے کیا جانو

یہ طوفاں کون اٹھاتا ہے یہ کشتی کون ڈبوتا ہے

کیا جانیے یہ کیا کھوئے گا کیا جانئے یہ کیا پائے گا

مندر کا پجاری جاگتا ہے مسجد کا نمازی سوتا ہے

خیرات کی جنت ٹھکرا دے ہے شان یہی خودداری کی

جنت سے نکالا تھا جس کو تو اس آدم کا پوتا ہے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے