Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیوں آنکھیں بند کر کے رستے میں چل رہا ہوں

عالم خورشید

کیوں آنکھیں بند کر کے رستے میں چل رہا ہوں

عالم خورشید

کیوں آنکھیں بند کر کے رستے میں چل رہا ہوں

کیا میں بھی رفتہ رفتہ پتھر میں ڈھل رہا ہوں

چاروں طرف ہیں شعلے ہم سایے جل رہے ہیں

میں گھر میں بیٹھا بیٹھا بس ہاتھ مل رہا ہوں

میرے دھوئیں سے میری ہر سانس گھٹ رہی ہے

میں راہ کا دیا ہوں اور گھر میں جل رہا ہوں

آنکھوں پہ چھا گیا ہے کوئی طلسم شاید

پلکیں جھپک رہا ہوں منظر بدل رہا ہوں

تبدیلیوں کا نشہ مجھ پر چڑھا ہوا ہے

کپڑے بدل رہا ہوں چہرہ بدل رہا ہوں

اس فیصلے سے خوش ہیں افراد گھر کے سارے

اپنی خوشی سے کب میں گھر سے نکل رہا ہوں

ان پتھروں پہ چلنا آ جائے گا مجھے بھی

ٹھوکر تو کھا رہا ہوں لیکن سنبھل رہا ہوں

کانٹوں پہ جب چلوں گا رفتار تیز ہوگی

پھولوں بھری روش پر بچ بچ کے چل رہا ہوں

چشمے کی طرح عالمؔ اشعار پھوٹتے ہیں

کوہ گراں کی صورت میں بھی ابل رہا ہوں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے