Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر

احسان دانش

کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر

احسان دانش

کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر

تہمت تراشتے ہیں ہوا کے دباؤ پر

موسم ہے سرد مہر لہو ہے جماؤ پر

چوپال چپ ہے بھیڑ لگی ہے الاؤ پر

سب چاندنی سے خوش ہیں کسی کو خبر نہیں

پھاہا ہے ماہتاب کا گردوں کے گھاؤ پر

اب وہ کسی بساط کی فہرست میں نہیں

جن منچلوں نے جان لگا دی تھی داؤ پر

سورج کے سامنے ہیں نئے دن کے مرحلے

اب رات جا چکی ہے گزشتہ پڑاؤ پر

گلدان پر ہے نرم سویرے کی زرد دھوپ

حلقہ بنا ہے کانپتی کرنوں کا گھاؤ پر

یوں خود فریبیوں میں سفر ہو رہا ہے طے

بیٹھے ہیں پل پہ اور نظر ہے بہاؤ پر

موسم سے ساز غیرت گلشن سے بے نیاز

حیرت ہے مجھ کو اپنے چمن کے سبھاؤ پر

کیا دور ہے کہ مرہم زنگار کی جگہ

اب چارہ گر شراب چھڑکتے ہیں گھاؤ پر

تاجر یہاں اگر ہیں یہی غیرت یہود

پانی بکے گا خون شہیداں کے بھاؤ پر

پہلے کبھی رواج بنی تھی نہ بے حسی

نادم بگاڑ پر ہیں نہ خوش میں بناؤ پر

ہر رنگ سے پیام اترتے ہیں روح میں

پڑتی ہے جب نگاہ دھنک کے جھکاؤ پر

دانشؔ مرے شریک سفر ہیں وہ کج مزاج

ساحل نے جن کو پھینک دیا ہے بہاؤ پر

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

احسان دانش

احسان دانش

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے