کچھ اور اکیلے ہوئے ہم گھر سے نکل کر
کچھ اور اکیلے ہوئے ہم گھر سے نکل کر
یہ لہر کہاں جائے سمندر سے نکل کر
معلوم تھا ملنا ترا ممکن نہیں لیکن
چاہا تھا تجھے میں نے مقدر سے نکل کر
عالم میں کئی اور بھی عالم تھے سو میں نے
دیکھا نہیں اس مرکز و محور سے نکل کر
اب دیکھیے کس شخص کا ہم دوش بنے وہ
جھونکے کی طرح میرے برابر سے نکل کر
خواہش ہے کہ خود کو بھی کبھی دور سے دیکھوں
منظر کا نظارہ کروں منظر سے نکل کر
تکتا رہا میں اس کی مبارز طلبی کو
وہ مجھ سے لڑا تھا مرے لشکر سے نکل کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.