Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی دوا نہ دے سکے مشورۂ دعا دیا

حفیظ جالندھری

کوئی دوا نہ دے سکے مشورۂ دعا دیا

حفیظ جالندھری

کوئی دوا نہ دے سکے مشورۂ دعا دیا

چارہ گروں نے اور بھی دل کا درد بڑھا دیا

دونوں کو دے کے صورتیں ساتھ ہی آئنہ دیا

عشق بسورنے لگا حسن نے مسکرا دیا

ذوق نگاہ کے سوا شوق گناہ کے سوا

مجھ کو بتوں سے کیا ملا مجھ کو خدا نے کیا دیا

تھی نہ خزاں کی روک تھام دامن اختیار میں

ہم نے بھری بہار میں اپنا چمن لٹا دیا

حسن نظر کی آبرو صنعت برہمن سے ہے

جس کو صنم بنا لیا اس کو خدا بنا دیا

داغ ہے مجھ پہ عشق کا میرا گناہ بھی تو دیکھ

اس کی نگاہ بھی تو دیکھ جس نے یہ گل کھلا دیا

عشق کی مملکت میں ہے شورش عقل نامراد

ابھرا کہیں جو یہ فساد دل نے وہیں دبا دیا

نقش وفا تو میں ہی تھا اب مجھے ڈھونڈتے ہو کیا

حرف غلط نظر پڑا تم نے مجھے مٹا دیا

خبث دروں دکھا دیا ہر دہن غلیظ نے

کچھ نہ کہا حفیظؔ نے ہنس دیا مسکرا دیا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے