Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کسی صورت نمود سوز پنہانی نہیں جاتی

جگر مراد آبادی

کسی صورت نمود سوز پنہانی نہیں جاتی

جگر مراد آبادی

کسی صورت نمود سوز پنہانی نہیں جاتی

بجھا جاتا ہے دل چہرے کی تابانی نہیں جاتی

نہیں جاتی کہاں تک فکر انسانی نہیں جاتی

مگر اپنی حقیقت آپ پہچانی نہیں جاتی

نگاہوں کو خزاں نا آشنا بننا تو آ جائے

چمن جب تک چمن ہے جلوہ سامانی نہیں جاتی

پشیمان ستم وہ دل ہی دل میں رہتے ہیں لیکن

خوشا حسنے کہ طرز ناپشیمانی نہیں جاتی

مزاج اہل دل بے کیف و مستی رہ نہیں سکتا

کہ جیسے نکہت گل سے پریشانی نہیں جاتی

صداقت ہو تو دل سینوں سے کھنچنے لگتے ہیں واعظ

حقیقت خود کو منوا لیتی ہے مانی نہیں جاتی

بلندی چاہیئے انسان کی فطرت میں پوشیدہ

کوئی ہو بھیس لیکن شان سلطانی نہیں جاتی

گئے وہ دن کہ دل سرمایہ دار درد پیہم تھا

مگر آنکھوں کی اب تک میر سامانی نہیں جاتی

جسے رونق ترے قدموں نے دے کر چھین لی رونق

وہ لاکھ آباد ہو اس گھر کی ویرانی نہیں جاتی

وہ یوں دل سے گزرتے ہیں کہ آہٹ تک نہیں ہوتی

وہ یوں آواز دیتے ہیں کہ پہچانی نہیں جاتی

مجھے تو کر دیا سیراب ساقی نے مرے لیکن

مری سیرابیوں کی تشنہ سامانی نہیں جاتی

نہیں معلوم کس عالم میں حسن یار دیکھا تھا

کوئی عالم ہو لیکن دل کی حیرانی نہیں جاتی

جلے جاتے ہیں بڑھ بڑھ کر مٹے جاتے ہیں گر گر کر

حضور شمع پروانوں کی نادانی نہیں جاتی

محبت میں اک ایسا وقت بھی دل پر گزرتا ہے

کہ آنسو خشک ہو جاتے ہیں طغیانی نہیں جاتی

جگرؔ وہ بھی ز سر تا پا محبت ہی محبت ہیں

مگر ان کی محبت صاف پہچانی نہیں جاتی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے