کس کی آواز کان میں آئی
کس کی آواز کان میں آئی
دور کی بات دھیان میں آئی
ایسی آزاد روح اس تن میں
کیوں پرانے مکان میں آئی
آپ آتے رہے بلاتے رہے
آنے والی اک آن میں آئی
ہائے کیا کیا نگاہ بھٹکی ہے
جب کبھی امتحان میں آئی
یہ کنارہ چلا کہ ناؤ چلی
کہیے کیا بات دھیان میں آئی
علم کیا علم کی حقیقت کیا
جیسی جس کے گمان میں آئی
کون جانے ندائے حق کیا ہے
کس خدا کی زبان میں آئی
ایسی پائے خطا کہ اف نہ کرے
ڈھیل جس کی زبان میں آئی
حسن کیا خواب سے ہوا بیدار
جان تازہ جہان میں آئی
آپ کی یہ اکڑ ارے توبہ
کب کسی نوجوان میں آئی
جان لیوا ہے یہ چڑھی تیوری
یہ کشش کس کمان میں آئی
بات ادھوری مگر اثر دونا
اچھی لکنت زبان میں آئی
آنکھ نیچی ہوئی ارے یہ کیا
کیوں غرض درمیان میں آئی
میں پیمبر نہیں یگانہؔ سہی
اس سے کیا کسر شان میں آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.