خوشبو کی طرح ساتھ لگا لے گئی ہم کو
خوشبو کی طرح ساتھ لگا لے گئی ہم کو
کوچے سے ترے باد صبا لے گئی ہم کو
پتھر تھے کہ گوہر تھے اب اس بات کا کیا ذکر
اک موج بہرحال بہا لے گئی ہم کو
پھر چھوڑ دیا ریگ سر راہ سمجھ کر
کچھ دور تو موسم کی ہوا لے گئی ہم کو
تم کیسے گرے آندھی میں چھتنار درختو
ہم لوگ تو پتے تھے اڑا لے گئی ہم کو
ہم کون شناور تھے کہ یوں پار اترتے
سوکھے ہوئے ہونٹوں کی دعا لے گئی ہم کو
اس شہر میں غارت گر ایماں تو بہت تھے
کچھ گھر کی شرافت ہی بچا لے گئی ہم کو
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 27)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.