کھلی تھی آنکھ سمندر کی موج خواب تھا وہ
کھلی تھی آنکھ سمندر کی موج خواب تھا وہ
کہیں پتہ نہ تھا اس کا کہ نقش آب تھا وہ
الٹ رہی تھیں ہوائیں ورق ورق اس کا
لکھی گئی تھی جو مٹی پہ وہ کتاب تھا وہ
غبار رنگ طلب چھٹ گیا تو کیا دیکھا
سلگتی ریت کے صحرا میں اک سراب تھا وہ
سب اس کی لاش کو گھیرے ہوئے کھڑے تھے خموش
تمام تشنہ سوالات کا جواب تھا وہ
وہ میرے سامنے خنجر بکف کھڑا تھا زیبؔ
میں دیکھتا رہا اس کو کہ بے نقاب تھا وہ
- کتاب : Zard Zarkhez (Pg. 106)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.