Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خیر کا تجھ کو یقیں ہے اور اس کو شر کا ہے

سلیم احمد

خیر کا تجھ کو یقیں ہے اور اس کو شر کا ہے

سلیم احمد

MORE BYسلیم احمد

    خیر کا تجھ کو یقیں ہے اور اس کو شر کا ہے

    دونوں حق پر ہیں کہ جھگڑا صرف پس منظر کا ہے

    آنسوؤں سے تو ہے خالی درد سے عاری ہوں میں

    تیری آنکھیں کانچ کی ہیں میرا دل پتھر کا ہے

    کون دفناتا اسے وہ اک برہنہ لاش تھی

    سب نے پوچھا کون ہے وہ کون سے لشکر کا ہے

    تو سکوں سے تھک گیا ہے اور بیتابی سے میں

    شوق ہے تجھ کو سفر کا اور مجھ کو گھر کا ہے

    ایک پودا صحن میں تھا دھوپ کھا کر جل گیا

    صرف میرا ہی نہیں ہے رنج یہ گھر بھر کا ہے

    سوچتا رہتا ہوں میں تیری اڑانیں دیکھ کر

    یہ ہوا کا زور ہے یا تیرے بال و پر کا ہے

    ایک بوڑھے نے کیا عصر رواں پہ تبصرہ

    یہ زمانہ آدمی کا ہے کہ زور و زر کا ہے

    میں نے سینچا ہے لہو سے اس دل سرسبز کو

    عمر بھر سے یہ علاقہ میری چشم تر کا ہے

    میں سمٹ کر لیٹتا ہوں بستر ادراک پر

    پاؤں پھیلاؤں تو اندیشہ مجھے چادر کا ہے

    اس مسافت کا مداوا تجھ سے بھی ممکن نہیں

    زخم دل سے کچھ زیادہ زخم میرے سر کا ہے

    اک طبیب آدمیت نے کہا ہے صاف صاف

    زہر دنیا کی رگوں میں سب فساد زر کا ہے

    دیکھ کر انسان کو کہتی ہے ساری کائنات

    یہ تو ہم میں سے نہیں ہے یہ کوئی باہر کا ہے

    ساری کڑیاں توڑ دیں میں نے محبت کے سوا

    کون توڑے گا اسے یہ جبر تو اندر کا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے