کون پہچانے مجھے شب بھر تو خطروں میں رہا
کون پہچانے مجھے شب بھر تو خطروں میں رہا
وہ اندھیرا ہوں جو دن بھر بند کمروں میں رہا
سب کی نظریں روز پڑتی تھیں کوئی پڑھتا نہ تھا
میں تو ہر اخبار کی گمنام خبروں میں رہا
میں نے دنیا چھوڑ دی لیکن مرا مردہ بدن
ایک الجھن کی طرح قاتل کی نظروں میں رہا
آج کا انسان چادر اوڑھ کر احساس کی
زندگی کے شہر میں جی کر بھی قبروں میں رہا
وقت نے قطروں کو سمجھا ہے سمندر کی طرح
جو سمندر تھا ہمیشہ چند قطروں میں رہا
جس کو بخشا ہے خدا نے فکر کا جذبہ نظیرؔ
وہ پرانی اور نئی ساری ہی قدروں میں رہا
- کتاب : Etemaad (Pg. 43)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.