کرم کا اور ہے امکاں کھلے تو بات چلے
کرم کا اور ہے امکاں کھلے تو بات چلے
اس التفات کا عنواں کھلے تو بات چلے
کس انتظار میں تھی روح خود نمائی گل
برس کے ابر بہاراں کھلے تو بات چلے
کچھ اب کے ہم بھی کہیں اس کی داستان وصال
مگر وہ زلف پریشاں کھلے تو بات چلے
جفا یہ سلسلۂ صد ہزار عنواں ہے
قمیص یوسف کنعاں کھلے تو بات چلے
سفر ہے اور ستاروں کا اک بیاباں ہے
مسافری کا بھی امکاں کھلے تو بات چلے
طلسم شیوۂ یاراں کھلا تو کچھ نہ ہوا
کبھی یہ حبس دل و جاں کھلے تو بات چلے
سلگ رہا ہے افق بجھ رہی ہے آتش مہر
رموز ربط گریزاں کھلے تو بات چلے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 84)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.