کم سے کم دنیا سے اتنا مرا رشتہ ہو جائے
کم سے کم دنیا سے اتنا مرا رشتہ ہو جائے
کوئی میرا بھی برا چاہنے والا ہو جائے
اسی مجبوری میں یہ بھیڑ اکٹھا ہے یہاں
جو ترے ساتھ نہیں آئے وہ تنہا ہو جائے
شکر اس کا ادا کرنے کا خیال آئے کسے
ابر جب اتنا گھنا ہو کہ اندھیرا ہو جائے
ہاں نہیں چاہئے اس درجہ محبت تیری
کہ مرا سچ بھی ترے جھوٹ کا حصہ ہو جائے
بند آنکھوں نے سرابوں سے بچایا ہے مجھے
آنکھ والا ہو تو اس کھیل میں اندھا ہو جائے
میں بھی قطرہ ہوں تری بات سمجھ سکتا ہوں
یہ کہ مٹ جانے کے ڈر سے کوئی دریا ہو جائے
بس اسی بات پہ آئینوں سے بگڑی میری
چاہتا تھا مرا اپنا کوئی چہرہ ہو جائے
بزم یاراں میں یہی رنگ تو دیتے ہیں مزہ
کوئی روئے تو ہنسی سے کوئی دہرا ہو جائے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 90)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.